خدا کی فیاضی کی ایک مثال
فرض
کریں آپ کا دوست آپ کو پارٹی پر بلاتا ہے آپ وہاں پہنچے وہاں پر بہت سے لوگ کھانا
مشروبات ہیں۔ ساری چیزیں آپ کے لئے کافی ہیں جب کوئی اتنی فراخ دلی سے آپ کی
میزبانی کرے تو آپ کو کسی چیز کی فکر مندی کی ضرورت نہ ہو تب آپ بس لطف اٹھاتے
ہیں۔ ہاں یہی اچھا میزبان چاہتا ہے کہ اس کے مہمان کریں یہ دنیا کی ایک تصویر ہے۔
کائنات کی تخلیق خدا کی محبت کی بہترین مثال ہے۔ موقعہ اور کثرت کی دنیا میں وہ
میزبان ہے اور ہم مہمان ہیں اور ہمیں پارٹی جاری رکھنے کا کہا گیا ہے تاکہ ہم اس
کی بھلائی کو پھلائیں یہ ایک خوبصورت تصویر ہے اس طرح سے لوگ دنیا کا تجربہ نہیں
کرتے۔ لیکن اس کے برعکس ہم دنیا کو قلت اور جدوجہد میں پاتے ہیں نہ کے کثرت میں۔
اس وجہ یہ مسئلہ ہماری طرز سوچ کا ہے۔ جس کی بنا پر خدا پر بھروسہ نہیں کرتے۔( ہو
سکتا ہے یہ خدا کی پکڑ ہو۔ ہو سکتا ہے یہ واقعہ کافی نہ ہو مجھے معاملات کو اپنے
ہاتھوں میں لینے کی ضرورت ہو)۔ جب ہم قلت کی زہنیت سے دھوکا کھا جائے تو ہم کسی
اور کی دیکھ بال کرنے کے بجائے اس اثر کے جواز کو پیش کرتے ہیں۔ کہ یہ میرا ہے
میرے لئے ہے۔جو ہمیں حسد، غصہ، تشدد اور اس دنیا کی طرف لے جاتا ہے جہاں ہمیں لگتا
ہے کہ کثرت سے کچھ بھی نہیں۔ جہاں پارٹی ختم ہو جاتی ہے اور میدان جنگ میں تبدیل
ہو جاتی ہے۔ لیکن خدا انسانوں سے یہ چاہتا ہے ہم اس کی فیاضی کا تجربہ کریں۔ پس وہ
ایک گروہ حضرت ابراہیم کے خاندان کو چنتا ہے وہ انہیں کثرت سے دینے کا وعدہ کرتا
ہے اور وہ خدا ہر ایک کے لئے یہ چاہتا ہے۔ انہیں جس چیز کی ضرورت ہو وہ مہیا کرے
گا۔ ان سے ساری دنیا جانے گی کہ میزبان کتنا فیاض دل ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا ہم
دنیا کو قلت اور جدت میں پاتے ہیں جو گناہ کو جنم دیتی ہے۔