خدا کی کائنات
خدا
نے یہ زمین بنائی اس پے انسان کو بسایا انسان ایسا ناشکرہ ہے پھر اس کو بھول جاتا
ہے اگر اس کو کامیابی ملتی ہے تو کہتا ہے یہ کامیابی مجھے میرے اپنے ہنر کی وجہ
ملی خدا نے تجھ کو ہاتھ دیے آنکھیں دی اور دوسری نعمتوں سے نوزا تیرہ اپنا تو کچھ
بھی نہی ہے سب کچھ خدا کا ہے پھر خدا کا شکر کیوں نہیں کرتا وہ بادل کا چلنا بجلی
کا کٹکنا کیا یہ سب کچھ خود بخود ہوتا ہے یہ سورج کا نکلنا اور غروب ہونا یہ رات
اور دن کا ایک دوسرے کے پیھچے آتا کیا یہ خودبخود ہوتا ہے یا اس کے پچھے کوئی ذات
ہے کس نے بادل کی راہ تیار کی کس نے آسمانی بجلی کو بھیجا پھر اس کے بعد
بارش برستی ہے جس سے درخت اور ہریالی اگتی ہے کیا یہ سب خودبخود ہو رہا ہے کس نے
سمندر کے دروازوں کو بند کیا جب ایسا پھوٹ نکلا گویا رحم سے اور اس کے لئے
حد ٹھہرائی اور بینڈے اور کواڑ لگائے اور کہا یہاں تک تو آنا پر آگے نہیں اور یہاں
تیری موجیں رک جائیں کس نے سمندر کو ٹھہرایا کیا یہ تم کرتے ہو یا ان کا بھی کوئی
خالق ہے جس نے ہر چیز پے نظر رکھی ہوئی جی ہاں ایسی ذات ہے جس نے ہم کو بنایا اور
تمام چیزیں ہمارے لئے بنائی وہ واحد ذات اللہ ہے جو یہ سب کر رہا ہے اس کا کوئی
ثانی نہیں۔ اللہ کہتا ہے یہ سب دیکھنے والوں کے نشانیاں ہیں کہ درخت کیسے اگ گیا
یہ کھیتی کیسے اگ گئی پھل کیسے اگ گئے پھر اس ان کے بیج سے ایک اور درخت اگتا ہے
پھر وہ درخت بہت سارے پھلوں کو جنم دیتا ہے کون کرتا ہے یہ سب اللہ سوا کوئی ذات
نہیں جو یہ معجزے کر رہا ہوتا ہے تاکہ انسان سمجھے کس نے یہ حکم دیا پانی کو کہ
کشتی کو اپنے اوپر اٹھا لو کس لئے تاکہ تم اپنا فضل تلاش کرسکو ان سب کے ایک ہی
ذات ہے جس کا کوئی ہمسر نہیں۔