خدا تمام تر جرم معاف کرتا ہے
مُجھے
قبولیت کو حاصل کرنے کیلئے کُچھ بھی نہیں کرنا
گُناہ
محظ ایک اصطلاح ہے جسے لوگ اپنے ضمیر کی مجرمانہ کیفیت بیان کرنے کیلئے استعمال
کرتے ہیں۔
ایک ایسی زندگی گُزارنے کا مقصد ہی کیا ہے جو احساسِ
جُرم اور شرمندگی کی زد میں ہو؟
ہماری
پرورش ایک ایسی ثقافت میں ہوئی ہے جہاں ہمیں مسلسل بتایا جاتا ہے کہ ہمیں اپنی
زندگی کیسے گزارنی چاہیے اور پھر جب ہم ایسا نہیں کرتے تو برا محسوس کیا جاتا ہے۔
اس
طرح میں جینا نہیں چاہتا۔ مجھے خدا کی طرف سے بالکل قبول کیا جانا چاہئے جیسا کہ
میں ہوں۔
کیا
ہم واقعی شرمندگی کے احساس سے آزاد ہو سکتے ہیں، تاہم، اگر ہم اپنی خامیوں اور
جرائم کے باوجود زندگی گزارتے رہیں؟
اگر گُناہ کو صرف نظر انداز کرنے سے بہتر بھی کُچھ ہوتو؟
اگراس سے آزادی ہی مل جائے تو؟
ہم اپنی کوشش سے احساسِ جُرم اور شرمندگی کے سائے میں
رہنے والی زندگی سے چھُٹکارا نہیں پا سکتے۔ ہمیں کسی کی ضرورت ہے جو ہمارے جُرم کو
معاف کرے ایسی ذات ہے، جو ہمارے گناہوں کو معاف کر سکتی ہے
ہم
سب کو پاک زندگی گزارنے کے لیے بلایا گیا ہے جو کہ خدا اور اس کے لوگوں سے محبت
کرنے پر مرکوز ہے، لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہم کبھی کبھار غلطی کرتے ہیں اور
غلط کام کرتے ہیں۔
جس
کی معافی ممکن ہے اگر آپ اپنے آپ کو اس ذات کے اگے رکھیں جو گناہ کو معاف کرنے کی
طاقت رکھتی ہے۔
کیا
آپ جاننا چاہتے ہیں وہ ذات کون ہے جو ہمارے گناہ معاف کر سکتی ہے؟
کیا
آپ جرم اور شرم سے پاک ہونے کے بارے میں مزید جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟