شیطان کا آخری کلام
اور
قیامت کے دن، جب انسان ہولناکیوں میں ہوگا۔ تکلیف و پریشانیوں اور مسائل میں گھیرا
ہوا ہو گا۔ ان لمحات میں شیطان جہنم میں ایک منبر پر مبلغ کے طور پر کھڑا ہو گا۔
اسے تمام مخلوقات سن سکیں گی۔ اور وہ کہے گا۔ میں نے جہنمیوں کو مجھ پر
الزام لگاتے ہوئے سنا۔ کیونکہ شیطان نے انہیں بہکا دیا یہاں تک کہ وہ جہنم
میں داخل ہو گئے۔ تو شیطان کہے گا، اس دن جس دن فیصلے سنا دیے جائیں گے۔ کہ اللہ
نے تم سے جو وعدہ کیا تھا وہ سچا تھا، کہ وہ فرمانبرداروں کو جزا دے گا، اور
نافرمانوں کو سزا دے گا، پس اس نے تم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور جو میں نے تم سے
وعدہ کیا تھا کہ دنیا ہمیشہ رہے گی، ابدی ہے، اسی میں جی لو، جو کرنا ہے کر لو
،عیاشی کر لو، وقت کو ضائع کر دو، اپنی زندگی کو شرک میں مبتلا کر کے، گانے بجانے
ساز باجے اور اپنے جسم سے زبان آنکھ اور اپنے پیٹ سے غیبت حرام کا سلسلہ جس کی میں
دعوت دیتا تھا، آج میں اپنے وعدوں کی مخالفت کرتا ہوں، میں دنیا کے اندر اور اس
آخرت میں، تمہیں فلاح اور کامیابی نہیں دے سکا، اور پہلے بھی نہیں دے سکتا، لیکن
آج تمہیں ایک بات ضرور بتا دوں کہ میں تمھارے اوپر غالب نہیں تھا میں نے تو صرف
تمہیں پکارا تھا، ہاتھ پکڑ کے نہیں لے کے گیا تھا میں تمہیں شراب خانوں میں، ہاتھ
پکڑکے نہیں لے کے گیا تھا میں تمہیں ناچنے گانے کے لئے، ہاتھ پکڑ کے تم سے جھوٹ
چوری دھوکہ گیبت نہیں کروای تھی، تم نے تو مجھے جواب دے دیا، مجھے مت ملامت کرو،
آج اپنے نفسوں کو ملامت کرو، نہ اج میں تمہاری کوئی مدد کر سکوں گا، اور نہ ہی تم
میری کوئی مدد کر سکتے ہو، بلکہ میں تو بیشک انکار کرتا ہوں، وہ شرک جو تم کیا
کرتے تھے بے شک کے ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے۔ اس طرح شیطان بنی آدم سے اپنی
دشمنی ظاہر کرتا ہے اور اس کے ساتھ خیانت کا اعتراف کرتا ہے تاکہ اس کی دل آزاری
اور پشیمانی میں اضافہ ہو۔ خدا کے بندوں، ہمارا رب - بابرکت اور بلند ہے - اس نے
ہمیں اس فریب خورد دشمن سے خبردار کیا ہے، اور واضح کتاب کی آیات ایسی آیات سے
بھری پڑی ہیں جو ہمیں شیطان اور اس کے وسوسوں اور مکروہات اور گناہوں کی زینت سے
متنبہ کرتی ہیں۔ اس لئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں تاکہ زندگی کے اس سخت
امتحان سے فلاح کامیابی حاصل کر سکیں۔