کیا ہماری قوت اور تازگی کا انحصار ہمارے حالاتوں پر ہے یا خُدا پر، جو باوفا ہے؟



کیا ہماری قوت اور تازگی کا انحصار ہمارے حالاتوں پر ہے یا خُدا پر، جو باوفا ہے؟

بدلتے حالات

زندگی میں اکثر اوقات لوگ ذہنی تناؤ سے دوچار رہتے ہیں۔ ہر ایک کی زندگی میں اُتار چڑھاؤ آتے ہیں جو ہمیں زندگی پر بہت سے سوال اُٹھانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ہم زندگی میں خوشی کو بھی محسوس کرتے ہیں اور غمی کو بھی، کبھی حالات خوشگوار نظر آتے ہیں اور کبھی وہ ناساز لگتے ہیں۔ اِس سے ایک چیز تو بلکل واضح ہے کہ حالات وفادار (وفا: ایک جگہ پر قائم رہنا )  نہیں ہوتے کیونکہ یہ بدلتے رہتے ہیں۔

ہم اِن حالات پر بھروسا نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ وفادار نہیں ہوتے تو پھر ہمیں اپنا بھروسا کس پر رکھنا ہوگا جو تبدیل نہ ہو یا اپنی جگہ سے ہٹ سکے؟ خدا کے کلام میں خُدا نے اپنے آپ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ وفا میں غنی ہے۔ یاد رکھیں  حالات بدلتے رہتے ہیں لیکن خدا لاتبدیل خدا ہے وہ کبھی بدلتا نہیں ہے کیونکہ اُس کی فطرت میں ہی وفا کرنا ہے۔

آج ہمارے لئے یہ چیلنج ہے کے کیا ہمارے احساسات کا انحصار ہمارے حالاتوں کے لگاتار بدلنے پر ہے یا ہمارا انحصار اُس خدا پر ہے جو کبھی بدلتا نہیں بلکہ اپنے وعدے کے مطابق وہ ہمارے ساتھ رہتا ہے اور ہماری قوت بن جاتا ہے تاکہ ہم ہر ایک حالات کا بے باک ہوکر سامنا کر سکیں اور اِس سچ کو جانتے ہوئے کہ ہمارا خُدا جو وفا میں غنی ہے ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے اور وہ ہی اِن سب حالات میں ہماری قوت اور پناہ ہے۔

  

تہذیب کی دنیا

جیسے ہی سورج افق پر طلوع ہوتا ہے، ہم ایک ایسے سفر کا آغاز کرتے ہیں جو سرحدوں کو عبور کرتا ہے اور دلوں کو جوڑتا ہے۔ تہزیب کی دنیا میں خوش آمدید، جہاں روایت جدت سے ملتی ہے، اور قدیم حکمت جدید عجائبات کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی