مرکز حکیم بن حزام کا تعارف، اغراض و مقاصد اور وژن۔

مرکز حکیم بن حزام کا تعارف، اغراض و مقاصد اور وژن۔


مرکز حکیم بن حزام کا تعارف، اغراض و مقاصد اور وژن۔

جامعہ کا تعارف

جہالت ایک طرح کی تاریکی ہے، جو اپنے ساتھ ہزاروں خرابیاں لے کر آتی ہے، جس میں سے ہر ایک برائی سے نبرد آزما ہونے کیلئے ایک طویل مدت درکار ہے، پھر بھی کامیابی کی کوئی گارنٹی نہیں، علاج صرف ایک ہے، علم کی شمع جلائی جائے، روشنی ہوتے ہی جہالت کی تمام برائیاں رفوچکر ہو جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ جب مکہ میں اسلام کا آفتاب عالمتاب طلوع ہوا تو سب سے پہلے پڑھنے اور لکھنے کا تذکرہ کیا گیا: (اِقرأ باسم ربک الذی خلق، خلق الأنسان من علق، اِقرأ و ربک الأکرم ، الذی علم بالقلم)

حالانکہ اس وقت عربوں میں بہت سی ایسی خرابیاں تھیں جنہیں ختم کرنے کی سب سے پہلے ضرورت تھی ،پوری قوم اختلاف و انتشار کا شکار تھی ، شرک و بت پرستی اپنے انتہاء کو پہنچی ہوئی تھی، ظلم و جور کی حکمرانی تھی اور حیوانیت اور درندگی اپنے عروج پر تھی، بے حیائی اور بے شرمی کا چلن تھا، غور کرنے کی ضرورت ہے کہ پہلی وحی میں ان برائیوں میں سے کسی کا ذکر نہیں، بلکہ اس کی جگہ پڑھنے لکھنے کا تذکرہ ہے ، ایسا اس لئے کہ جہالت کی کوکھ سے تمام شرور و فتن جنم لیتے ہیں ، اور علم ہی وہ سرچشمہ ہے جہاں سے تمام اچھائیاں پھوٹتی ہیں، اس لئے سب سے پہلے علم کی ضرورت ہے، کہ کسی سماج میں جب علم کا سورج طلوع ہوگا تو وہ جہالت کو اور اس سے پنپنے والی خرابیوں کو جلا کر خاکستر کر دے گا، کسی بھی سماج اور معاشرہ کی تشکیل میں تعلیم کا بنیادی کردار ہوتا ہے کیونکہ تعلیم حاصل کرنے والے کمزور اور ناسمجھ بچے بیس سال کی مدت میں کمزور ترین اور بے اثر سطح سے نکل کر معاشرہ کے مؤثر ترین سطح پر آجاتے ہیں اور سماج کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر لیتے ہیں۔

اس وقت تعلیم و تربیت کے حوالہ سے  مسلمانوں کو دو طرح کی یلغار کا سامنا ہے، ایک یہ کہ ذرائع ابلاغ اور وسائل تعلیم کے ذریعہ ننگے پن، فحاشی ، مذہب بیزاری اور مفاد پرستی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور اپنی روشن تاریخ اور بے مثال تہذیب و تمدن سے ناواقف مسلمان بچے نادانی کی وجہ سے اسکا شکار ہو رہے ہیں، اور اسلامی افکار و اقدار کے تئیں احساس کمتری میں گرفتار ہو رہے ہیں،

لیکن اب تعلیم کے ساتھ الحاد کے آنے کی خبر بالکل عام ہو چکی ہے، اس لئے ضرورت ہے کہ والدین بچوں کو دینی تعلیم پر بھر پور توجہ دیں ،اور اسی مقٓصد کے تحت اللہ کی مدد سے دینی مکاتب و مدارس قائم کئے ہیں جن میں سے ایک نمایاں نام ’’مرکز حکیم بن حزام اڈا 6/14-ایل، کسووال، تحصیل چیچہ وطنی، ضلع ساہیوال، پنجاب، پاکستان‘‘ کا ہے، جس کی ایک روشن تاریخ رہی ہے، جسے اللہ کی مدد سے قاری محمد صدیق اظہری صاحب چلا رہے ہیں۔

 

جامعہ کے اغراض و مقاصد

جامعہ کے قیام کا مقصد ایسے افراد کی تیاری ہے:

جو کتاب وسنت کا گہرا علم اور دینی بصیرت رکھتے ہوں۔

اسلامی اخلاق و کردار کے حامل اور اسلامی طرز معاشرت کے پابندہوں ۔

احیاء دین اور اعلاء کلمۃ اللہ کے جذبے سے سرشار ہوں۔

مالی مسائل سے واقف اور وقت کے چیلجنز سے آگاہ ہوں۔

غیر اسلامی افکار و نظریات سے بخوبی واقف ہوں۔

 

وژن اور مشن

اعلی اخلاقی قدریں اعلی دینی تعلیم کے ساتھ باکردار انسان جو معاشرہ میں رشدو ھدایت کا ذریعہ بنے۔


مرکز حکیم بن حزام کا تعارف، اغراض و مقاصد اور وژن۔

  
مرکز حکیم بن حزام کا تعارف، اغراض و مقاصد اور وژن۔

تہذیب کی دنیا

جیسے ہی سورج افق پر طلوع ہوتا ہے، ہم ایک ایسے سفر کا آغاز کرتے ہیں جو سرحدوں کو عبور کرتا ہے اور دلوں کو جوڑتا ہے۔ تہزیب کی دنیا میں خوش آمدید، جہاں روایت جدت سے ملتی ہے، اور قدیم حکمت جدید عجائبات کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی