انگور کے باغ میں مزدور
خدا
کی بادشاہی اس زمین دار سے مطابقت رکھتی ہے جو ایک دن صبح سویرے نکلا تاکہ اپنے انگور
کے باغ کے لئے مزدور ڈھونڈے۔ وہ اُن سے دہاڑی کے لئے چاندی کا ایک سیکہ دینے پر
متفق ہوا اور انہیں اپنے انگور کے باغ میں بھیج دیا۔ نو بجے وہ دوبارہ نکلا تو
دیکھا کہ کچھ لوگ ابھی تک منڈی میں فارغ بیٹھے ہیں۔ اس نے اُن سے کہا، تم بھی جا
کر میرے انگور کے باغ میں کام کرو۔ میں تمہیں مناسب اجرت دوں گا۔ چنانچہ وہ کام
کرنے کے لئے چلے گئے۔ بارہ بجے اور تین بجے دوپہر کے وقت بھی وہ نکلا اور اس طرح
کے فارغ مزدوروں کو کام پر لگایا۔ پھر شام کے پانچ بج گئے۔ وہ نکلا تو دیکھا کہ
ابھی تک کچھ لوگ فارغ بیٹھے ہیں۔ اُس نے اُن سے پوچھا، تم کیوں پورا دن فارغ بیٹھے
رہے ہو؟ انہوں نے جواب دیا، اس لئے کہ کسی نے ہمیں کام پر نہیں لگایا، اس نے اُن
سے کہا، تم بھی جا کر میرے انگور کے باغ میں کام کرو۔ دن ڈھل گیا تو زمین دار نے
اپنے افسر کو بتایا، مزدوروں کو بلا کر انہیں مزدوری دے دے، آخر میں آنے والوں سے
شروع کر کے پہلے آنے والوں تک۔ جو مزدور پانچ بجے آئے تھے انہیں چاندی کا ایک ایک
سکہ مل گیا۔ اس کے بعد جب وہ آئے جو پہلے کام پر لگائے گئے تھے تو انہوں نے زیادہ
ملنے کی توقع کی۔ لیکن انہیں بھی چاندی کا ایک ایک سیکہ ملا۔ اس پر وہ زمین دار کے
خلاف بڑبڑانے لگے، وہ آدمی جنہیں آخر میں لگایا گیا انہوں نے صرف ایک گھنٹا کام
کیا۔ تو بھی آپ نے انہیں ہمارے برابر کی مزدوری دی حالانکہ ہمیں دن کا پورا بوجھ
اور دھوپ کی شدت برداشت کرنی پڑی۔ لیکن زمین دار نے ان سے بات کی، یار، میں نے غلط
کام نہیں کیا۔ کیا تو چاندی کے ایک سکے کے لئے مزدوری کرنے پر متفق نہ ہوا تھا؟
اپنے پیسے لے کر چلا جا۔ میں آخر میں کام پر لگنے والوں کو اتنا ہی دینا چاہتا ہوں
جتنا تجھے۔ کیا میرا حق نہیں کہ میں جیسا چاہوں اپنے پیسے خرچ کروں؟ یا کیا تو اس
لئے حسد کرتا ہے کہ میں فیاض دل ہوں؟ یوں اول آخر ہو جائیں گیں اور جو آخری ہیں وہ
اول ہو جائیں گے۔