بڑی ضیافت کی مثال


بڑی ضیافت کی مثال

خدا کی بادشاہی ایک بادشاہ سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اپنے بیٹے کی شادی کی ضیافت کی تیاریاں کروائیں۔ جب ضیافت کا وقت آگیا تو اس نے اپنے نوکروں کو مہمانوں کے پاس یہ اطلاع دینے کے لئے بھیجا کہ وہ آئیں، لیکن وہ آنا نہیں چاہتے تھے۔ پھر اس نے مزید کچھ نوکروں کو بھیج کر کہا، مہمانوں کو بتانا کہ میں نے اپنا کھانا تیار کر رکھا ہے۔ بیلوں اور موٹے تازے بچھڑوں کو ذبح کیا گیا ہے، سب کچھ تیار ہے۔ آئیں، ضیافت میں شریک ہو جائیں۔ لیکن مہمانوں نے پروا نہ کی بلکہ اپنے مختلف کاموں میں لگ گئے۔ ایک اپنے کھیت کو چلا گیا، دوسرا اپنے کاروبار میں مصروف ہو گیا۔ باقیوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ بادشاہ بڑے طیش میں آگیا۔ پھر اس نے اپنے نوکروں سے کہا، شادی کی ضیافت تو تیار ہے، لیکن جن مہمانوں کو میں نے دعوت دی تھی وہ آنے کے لائق نہیں تھے۔ اب وہاں جاؤ جہاں سڑکیں شہر سے نکلتی ہیں اور جس سے بھی ملاقات ہو جائے چاہے کوئی فقیر کیوں نہ ہو اسے ضیافت کے لئے دعوت دے دینا۔ چنانچہ نوکر سڑکوں پر نکلے اور جس سے بھی ملاقات ہوئی اسے لائے، خواہ وہ ظاہری لحاظ سے اچھا تھا یا بُرا۔ یوں شادی ہال مہمانوں سے بھر گیا۔ کیونکہ بلائے ہوئے تو بہت ہیں، لیکن چنے ہوئے بہت کم۔ جن کو اللہ توفیق دے وہی خدا کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔

 

تہذیب کی دنیا

جیسے ہی سورج افق پر طلوع ہوتا ہے، ہم ایک ایسے سفر کا آغاز کرتے ہیں جو سرحدوں کو عبور کرتا ہے اور دلوں کو جوڑتا ہے۔ تہزیب کی دنیا میں خوش آمدید، جہاں روایت جدت سے ملتی ہے، اور قدیم حکمت جدید عجائبات کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی