انسان کی حالت قرآن کی رو سے



انسان کی حالت قرآن کی رو سے

اے لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو کونکہ قیامت کا دن ایک حادثہ عظیم ہوگا اس دن یہ حال ہو گا کہ تمام دودھ پلانے والی عورتیں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی، تمام حمل والیوں کے حمل گر پڑیں گے اور اس دن سورج لپیٹ لیا جائے گا، تارے بے نور ہو جائیں گیں، پہاڑ چلائے جائیں گیں، اور بیانے والی اونٹنیاں بے کار ہو جائیں گی وحشی جانور اکھٹے ہو جائیں گیں آسمان پھٹ جائے گا اور دریا آگ ہو جائیں گیں، آسمان کی کھال کھینچ لی جائے گی، تارے جھڑ پڑیں گیں دریا بہہ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گیں قبریں اکھیڑ دی جائیں گیں اور لوگوں کا یہ حال ہوگا کہ متوالے تظر آئیں گے لیکن وہ متوالے نہیں ہو گے بلکہ عذاب دیکھ کر مدہوش ہو رہے ہوں گے تو کیا انسان نے یہ خیال کیا ہوا ہے کہ اس کی بکھری ہوئی ہڈیاں اکٹھی نہیں کی جائیں گیں اللہ کہتا ہے ضرور کی جائیں گیں کیونکہ وہ اس بات پر قادر ہے کہ انسان کا پور پور درست کر دے اور اگر تم کو اس میں کچھ شک ہے تو اللہ نے تم کو پہلی بار بھی تو پیدا کیا تھا یعنی ابتدا میں مٹی سے پھر اس سے نطفہ بنا کر۔ پھر اس سے خون کا لوتھڑا بنا کر۔ پھر اس سے بوٹی بنا کر جس کی بناوٹ کامل بھی ہوتی ہے اور ناقص بھی، تاکہ تم پر اپنی خالقیت کو ظاہر کر دے۔ اور اللہ ہی وہ ذات ہے جو جس کو چاہتا ہے ایک مقرر میعاد تک ماں کے پیٹ میں ٹھہرائے رکھتا ہے پھر تم کو بچہ بنا کر نکالتا ہے۔ پھر جب تم جوانی کو پہنچتے ہو۔ اور بعض تو قبل از پیری مرجاتے ہیں اور بعض شیخ فانی ہوجاتے اور بڑھاپے کی نہایت خراب عمر کی طرف لوٹتے ہیں کہ بہت کچھ جاننے کے بعد بالکل بےعلم ہوجاتے ہیں۔ اور اللہ کہتا ہے اےانسان تو دیکھتا نہیں ہے کہ ایک وقت میں زمین خشک پڑی ہوتی ہے پھر جب اللہ اس پر مینہ برساتا ہے تو شاداب ہوجاتی اور ابھرنے لگتی ہے اور طرح طرح کی بارونق چیزیں اُگاتی ہے ان قدرتوں سے ظاہر ہے کہ خدا ہی قادر مطلق ہے جو برحق ہے اور یہ کہ وہ مردوں کو زندہ کردیتا ہے۔ اور یہ کہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف ایک رسی باندھے پھر اس سے اپنا گلا گھونٹ لے۔ پھر دیکھے کہ یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے اللہ تعالی نے اس قرآن کو اُتارا ہے جس کی تمام باتیں کھلی ہوئی ہیں اور یہ یاد رکھو کہ خدا جس کو چاہتا ہے ہدایات دیتا ہے جو لوگ مسلمان ہیں اور جو یہودی ہیں اور ستارہ پرست اور عیسائی اور مجوسی اور مشرک۔ خدا ان سب میں قیامت کے دن فیصلہ کردے گا۔ کیونکہ خدا ہر چیز سے باخبر ہے  کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج اور چاند ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چار پائے اور بہت سے انسان خدا کو سجدہ کرتے ہیں۔ اور بہت سے ایسے ہیں جو انکار کرتے ہیں جن پر عذاب ثابت ہوچکا ہے۔ اور جس شخص کو خدا ذلیل کرے اس کو عزت دینے والا نہیں۔ خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

  

تہذیب کی دنیا

جیسے ہی سورج افق پر طلوع ہوتا ہے، ہم ایک ایسے سفر کا آغاز کرتے ہیں جو سرحدوں کو عبور کرتا ہے اور دلوں کو جوڑتا ہے۔ تہزیب کی دنیا میں خوش آمدید، جہاں روایت جدت سے ملتی ہے، اور قدیم حکمت جدید عجائبات کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی