خود رو پودوں کی مثال
دنیا
کا اختتام، اس کسان سے مطابقت رکھتا ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھا بیج بو دیا۔ لیکن
جب لوگ سو رہے تھے تو اس کے دشمن نے آکر اناج کے پودوں کے درمیان خود رو پودوں کا
بیج بو دیا۔ پھر وہ چلا گیا۔ جب اناج پھوٹ نکلا اور فصل پکنے لگی تو خود رو پودے
بھی نظر آئے۔ نوکر مالک کے پاس آئے اور کہنے لگے، جناب، کیا آپ نے اپنے کھیت میں
اچھا بیچ نہیں بویا تھا؟ تو پھر یہ خود رو پودے کہاں سے آگئے ہیں؟
اس
نے جواب دیا، کسی دشمن نے یہ کر دیا ہوگا۔ نوکروں نے پوچھا، کیا ہم جا کر انہیں
اکھاڑیں؟ اس نے کہا، نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ خود رو پودوں کے ساتھ ساتھ تم اناج کے پودے بھی اکھاڑ
ڈالو۔ انہیں فصل کی کٹائی تک مل کر بڑھنے دو۔ اس وقت میں فصل کی کٹائی کرنے والوں
سے کہوں گا کہ پہلے خود رو پودوں کو چن لو اور انہیں جلانے کے لئے گٹھوں میں باندھ
لو۔ پھر ہی اناج کو جمع کر کے گودام میں لاؤ۔
مثال کا مطلب
اچھا
بیج بونے والا خدا ہے۔ کھیت دنیا ہے جبکہ اچھے بیچ سے مراد خدا کے بندے (یعنی نبی)
ہیں۔ خود رو پودے ابلیس کے بندے ہیں اور انہیں بونے والا دشمن ابلیس ہے۔ فصل کی
کٹائی کا مطلب دنیا کا اختتام ہے جبکہ فصل کی کٹائی کرنے والے فرشتے ہیں۔ جس طرح مثال
میں خود رو پودے اکھاڑے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں اُسی طرح دنیا کے اختتام
پر بھی کیا جائے گا۔ خدا اپنے فرشتوں کو بھیج دے گا، اور وہ اُس کے انکار کا ہر
سبب اور شریعت کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شخص کو نکالتے جائیں گے۔ وہ انہیں بھڑکتی
بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔ پھر راست باز اپنے خدا
کی بادشاہی میں سورج کی طرح چمکیں گے۔