لاک ڈاؤن اور رمضان المبارک
ہاں
اُس وقت خوف تھا، ہاں اُس وقت تنہائی تھی، اُسی گھبراہٹ کی وجہ سے خریداری کی
جارہی تھی، ہاں بیماری تھی، ہاں، بلکہ موت بھی تھی، مگر سنا ہے کہ دنیا میں، کافی
سالوں سے موجود شور میں آپ پرندوں کی آواز سن سکتے تھے، سنا ہے کچھ ہفتوں کے سناٹے
کی وجہ سے آسمان پر بھی آلودہ فضا رہی تھی، مگر آسمان نیلا بھورا اور صاف تھا، سنا
ہے کہ اسیسی کی گلیوں میں لوگ ایک دوسرے کے لئے گا رہے تھے، خالی چوکوں میں، اپنی
کھڑکیاں کھلی رکھ کر، تاکہ جو اکیلے ہیں ان کو اپنے اردگرد کے خاندانوں کی آواز
سنائی دے، سنا ہے کہ مختلف ادارے اور این جی اوز گھروں میں محصور لوگوں کو مفت
کھانا بانٹ رہے تھے، مختلف ادارے اپنا فون نمبر بانٹنے میں مصروف تھے، تاکہ بزرگ
افراد کے پاس کوئی بات کرنے کے لئے موجود ہو، لیکن اب پھر خدا کی طرف سے ایک طرح
کا لاک ڈاؤن آیا ہے جیسے رمضان المبارک کا مہینہ کہتے ہیں جس میں ہم اپنے گناہوں
کی معافی مانگتے ہیں، اور خیرات صدقات دیتے ہیں، صبح سے شام تک بھوک اور پیاس
برداشت کرتے ہیں، برے القابات سے پرہیز کرتے ہیں، اور نیکوں کی طرف لپکتے ہیں، آج
مسجدوں کے دروازے کھول دیے گئے ہیں، تاکہ پسماندہ لوگوں، بیمار اور بے گھر افراد
کو چھت ملے، دنیا میں تمام لوگ اس وقت اپنی پورانی زندگی کے بارے میں سوچ رہے ہیں،
دنیا میں تمام لوگ اس وقت اپنے پڑوس کو ایک نئی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، دنیا میں
تمام لوگ اس وقت ایک نئی حقیقت میں جاگ رہے ہیں، اُس وقت بھی یہی سوچ تھی، کہ ہم
کتنے بڑے ہیں، کہ ہمارے پاس کتنا کم کنٹرول ہے، کیا واقعی یہ فرق پیدا کرتا ہے، بس
ہمیں دعا کرنا، اور یہ یاد رکھنا ہے، ہاں خوف موجود ہے، مگر اس وجہ سے نفرت کو
بڑھاوا نہ دو، ہاں فاصلے ہیں مگر تنہائی چھا جانی ضروری نہیں، ہاں گھبراہٹ کی وجہ
سے خریداری کی جا رہی ہے، مگر مطلب پرستی ٹھیک نہیں، ہاں بیماری ہے، مگر آپ کی روح
کو بیمار نہیں ہونا، ہاں یہاں تک کہ موت بھی ہے، مگر انسانیت سے محبت ہر بار نیا
جنم لے سکتی ہے، جاگو، اور اپنے نئے طریقے سے جینے کا انتخاب کرو، آج ٹھنڈے دماغ
سے سوچو، سنو، کارخانوں کے شور میں اپنی گھبراہٹ کو، پرندے دوبارہ گا رہے ہیں،
آسمان دوبارہ نیلا ہو رہا ہے، بہار آرہی ہے، رمضان المبارک کے مہینے کے ذریعے ہمیں
محبت سے گھیر لیا گیا ہے، اپنے دل و دماغ کو کھولو، کیونکہ ابھی ہم گناہوں کی دلدل
سے آگے نہیں جا سکتے، مگر پھر بھی خدا کی حمد کرو۔ تاکہ آپ کو نیکیوں کی توفیق دی
جا سکے۔