وہ تخت جس نے بادشاہوں کو نگل لیا۔
یہ
دلفریب تخت نجانے کتنے بادشاہوں کو نگل گیا اور کتنے سادہ لوح اِنسانوں کی جان لے
گیا۔ یہ تخت امریت پسندوں کی پیاس کو تسکین دیتا ہے اور معصومین کو بگاڑ دیتا ہے۔
ماضی اور موجودہ دور میں کچھ ایسے واقعات اور خبریں سُننے اور دیکھنے کو ملتی ہیں
جو دِل دہلا دینے والی ہوتی ہیں کہ کیسے اِس تخت نے اپنوں کو اجنبی بنا ڈالا اور
کُرسی کے پُجاری نہ مخلص دوست بن سکے اور نہ مخلص دُشمن۔
ہم
نے اِس کُرسی کے اِردگرد طاقت کے پیاسوں کو چکر لگاتے دیکھا اور ایک دوسرے کا خون
بہاتے اور نالِش لگاتے دیکھا ہے اور یہ کُرسی اُن کا تماشا دیکھ کر ہنستی رہی۔
کیونکہ یہ جان چُکی تھی کے انسانوں کی بادشاہت ہمیشہ تک نہیں رہتی۔ اِس کُرسی نے
حاکموں کا ساتھ بھی دیا ہے اور اُن کو نابود بھی کیا ہے۔ لیکن اِن طاقت کے
پُجاریوں کو کون سمجھائے گا کہ اُن کے اِس کھیل میں عام آدمی روندھا چلا جاتا ہے۔
بہت
دیر سے بیرونی سازش کے الفاظ معاشرے میں مقبول ٹھہرے ہوئے ہیں جیسے کے انگور کھٹے
ہیں کا محاورہ۔ پر کیا واقعی ہمارے ملک میں بیرونی سازش کا اثر ہوسکتا ہے؟ میرے
خیال سے سازش ہوسکتی ہے کیونکہ سازش ہمیشہ ہوشیار اور ذہین لوگوں کا شعبہ ہوتی ہے
اور ہم پر حکمرانی وہ کر جاتے ہیں جو ہم سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں یا ہوشیار ہوتے
ہیں۔ اِس سے بچنے کے لئے خود کفیل اور بہت ہوشیار ہونا پڑتا ہے لیکن ایک مقروض قوم
پر آزادی کے نعرے مناسب نہیں لگتے بلکہ معافی کی درخواستیں بجا لگتی ہیں۔ اِس لئے
خود کفیل بنیں اور قرض لینے کی بجائے دیا کریں پھر آپ کا سکہ چلے گا۔
اِس
زمین پر بہت سے کُرسی کے اِردگرد چکر لگانے والے نظر آئیں گے لیکن خدا ہمیشہ تخت
نشین رہے گا۔
جہاں
پر کُرسی پر بیٹھنے والے حُکم جتاتے اور لوگوں کے کندھوں پر بوجھ ڈالتے ہیں تو
ہمیں ایک ایسا بادشاہ یاد آجاتا ہے جو صادق ہے اور نجات اُس کے ہاتھ میں ہے اور وہ
حلیم ہے۔ ایسا بادشاہ جو سب کی سنتا ہے۔ اور صحیح وقت پر سب کی دعا قبول کرتا ہے۔
یہ بادشاہ ہمارا رب یعنی اللہ ہے جس نے سب انسانوں کو مقررہ وقت تک مہلت دے رکھی
ہے۔ جس کے بعد سب کو صلہ دے دیا جائے گا۔ نیکوکار کو اچھا بدلہ ملے گا۔ اور ظالم
جابر اور گناہگار کو بھی اس کے کئے کا بدلہ مل جائے گا۔ وہ وقت قریب ہے جب سب کچھ
بدل جائے گا۔ نیا اہتمام ہو گا۔ نئی صبح و شام ہوگی۔ زمین اپنے خزانے اگل دے گی۔
بس تمنا ہے وہ سہانے دن خدا ہمیں بھی دکھائے۔ جب اللہ کے دین کا بول بالا ہوگا۔
دُعا:
اے خدا اس دنیا پر رحم کر اور اِسے سلامتی بخش اور خودکفیل بننے کی حکمت عنایت کر۔
آمین