صبر، ایمان، اور کامیابی ۔ مشکلات میں اللہ پر بھروسہ کا راستہ
زندگی
کے ہر موڑ پر ہمیں دو راستے ملتے ہیں، ایک آسان، جو خود غرضی اور دنیاوی مفادات کی
طرف جاتا ہے، اور دوسرا مشکل، جو اصول، ایمان، اور صبر کی راہ ہے۔ تاریخ گواہ ہے
کہ ہر عظیم انسان نے مشکل راستہ چنا، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ آسان راستے پر صرف
وقتی سکون ہے، مگر مشکل راہ پر اصل کامیابی۔
آج
ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں حق اور انصاف کی آواز کو دبانے کے لیے طاقت
اور پروپیگنڈا کا استعمال ہو رہا ہے۔ سچائی کی راہ پر چلنے والے کو دھمکایا جاتا
ہے، الزامات لگائے جاتے ہیں، اور ہر ممکن طریقے سے نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی
ہے۔ مگر جو دل اللہ کی محبت اور یقین سے بھرا ہو، اُسے کوئی دنیاوی طاقت شکست نہیں
دے سکتی۔
جب
ایک شخص خلوص کے ساتھ سالوں تک خدمت کرتا ہے، تو اس کی اصل عظمت اُس کے صبر میں
ہوتی ہے، نہ کہ اس دنیا کے فانی انعامات میں۔ وہ شخص جانتا ہے کہ دنیا کی تعریفیں
عارضی ہیں، مگر اللہ کی رضا ہمیشہ کے لیے ہے۔ اور جب انسان اللہ کی رضا کے لیے کام
کرتا ہے، تو وہ دنیا کی تعریفوں کا محتاج نہیں رہتا۔
یہ
جو زہر آلود سازشیں ہیں، جو ہماری زندگیوں میں بکھیر دی گئی ہیں، یہ سب اُس وقت تک
اثر نہیں کر سکتیں جب تک ہمارے دل اللہ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ لوگ آتے ہیں،
الزامات لگاتے ہیں، اور چلے جاتے ہیں، مگر جو دل صاف ہو، جس کی نیت خالص ہو، وہ ہر
آزمائش سے سرخرو ہو کر نکلتا ہے۔
آج
ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم اپنے اخلاق اور کردار کو مضبوط رکھیں۔ دنیاوی
کامیابی تو ایک فریب ہے، اصل کامیابی وہ ہے جو ہمیں رب کے قریب لے جائے۔ جب ہم
دوسروں کی عزت کریں، اُن کے حقوق کا خیال رکھیں، اور دل کی پاکیزگی کو برقرار رکھیں،
تبھی ہم سچائی کی راہ پر قدم جما سکتے ہیں
آخری
بات یہ ہے کہ دنیا کی مشکلات اور تکالیف عارضی ہیں، مگر اللہ کا وعدہ ہمیشہ کے لیے
ہے۔ وہ شخص کبھی ناکام نہیں ہو سکتا جو ہر لمحہ اللہ پر بھروسہ رکھے اور ہر حال میں
اُس کے فیصلے کو قبول کرے۔ ہم سب کو اپنی نیتوں کا جائزہ لینا چاہیے، کیونکہ جو
کچھ ہم دنیا میں بوئیں گے، وہی ہمیں آخرت میں ملے گا۔