معافی کی جادوئی طاقت: دل کے زخموں کو بھرنے اور سکون پانے کا راستہ
کبھی
سوچا ہے کہ معاف کرنا کہنے میں جتنی آسانی ہم محسوس کرتے ہیں، حقیقت میں دل سے
معاف کرنا، خاص طور پر اس وقت جب کوئی ہمیں گہرے زخم دے چکا ہو، کتنا مشکل ہوتا
ہے؟ ہمارے دل کی گہرائیوں میں چھپے زخم، ان کی تکلیف، ان کے اثرات، یہ سب کچھ
بھولنا اور دل کو صاف کرنا واقعی آسان نہیں ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ معاف کرنا صرف
دوسرے کو نہیں بلکہ خود کو بھی آزاد کرنے کا عمل ہے۔ یہ ایک سنگین بوجھ کو ہلکا
کرنے، غصے اور نفرت کی زنجیروں کو توڑنے کا عمل ہے۔
ایک
بار ایک بزرگ نے اپنے شاگردوں کو ایک دلچسپ سبق سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آلو
لائیں، اور ہر آلو پر اس شخص کا نام لکھیں جس نے انہیں دکھ دیا ہو۔ پھر ان آلوؤں
کو ایک بوری میں ڈال کر اپنے ساتھ پھریں۔ چند دنوں بعد، وہ بوری بدبو دار ہو گئی،
آلو سڑنے لگے، اور ساتھ لے جانے میں شدید مشکل پیش آئی۔ شاگردوں کو اس بات کا
احساس ہوا کہ ان کے دل میں جمع نفرت، غصہ، اور دکھ کی طرح، یہ بوجھ بھی ناقابل
برداشت ہوتا ہے۔
یہ
تجربہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ معاف نہ کرنا دل کو جکڑ لیتا ہے، ہمیں اندر سے توڑتا
ہے، اور سکون کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ لیکن جب ہم معاف کرتے ہیں، دل کی زنجیریں
ٹوٹتی ہیں، بوجھ ہلکا ہوتا ہے، اور ایک نیا سکون ملتا ہے۔ یہ عمل ہمیں اللہ کے قریب
لے جاتا ہے، اور ہمیں ایک بہتر انسان بناتا ہے۔
اللہ
کی محبت اور معافی کا جو سبق ہمیں ملتا ہے، اسی طرح ہمیں بھی دوسروں کو معاف کرنا
چاہیے۔ یہ نہ صرف دل کی صفائی کا عمل ہے، بلکہ روح کی آزادگی اور سکون کا بھی عمل
ہے۔ معاف کرنا، واقعی، اندھیرے میں روشنی کی کرن کی طرح ہوتا ہے، جو ہمیں اپنے
اندر کے بوجھ سے نجات دلانے کے ساتھ ساتھ، اللہ کی رحمت اور برکتوں کا بھی باعث
بنتا ہے۔