خدا کے قریب کیسے جائیں ۔ محبت، وفاداری، اور اصلاح
آج،
انسان ایک ایسے دور میں جی رہا ہے، جہاں علم حاصل کرنا، معلومات کا انبار لگانا،
اور کتابوں کا مطالعہ کرنا اس کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ وہ اپنے آپ کو علم کے
سمندر میں غرق کرنا چاہتا ہے، لیکن ایک لمحے کے لیے سوچے، کیا اُس نے کبھی اپنے دل
کی گہرائیوں میں جھانکا ہے؟ کیا اُس نے اپنی ذات کی حقیقت کو جاننے کی کوشش کی ہے؟
کتابوں کا علم بے شک قیمتی ہے، لیکن جب تک انسان اپنے آپ کو نہیں سمجھتا، یہ علم
ادھورا ہے۔
انسان
دن رات مندر اور مسجدوں کے چکر لگاتا ہے، عبادت کرتا ہے، خدا کی تلاش میں نکلتا ہے۔
لیکن کیا اس نے کبھی یہ سوچا کہ میرا دل کہاں کھڑا ہے؟ انسان کا دل وہی جگہ ہے
جہاں خدا کی محبت پنپ سکتی ہے۔ جب تک انسان اپنے دل کو پاک نہیں کرتا، جب تک وہ
اپنے نفس کو قابو میں نہیں کرتا، اس کی عبادت محض رسموں تک محدود رہتی ہے۔ یہ نفس
ہی ہے جو انسان کو خدا سے دور کرتا ہے، جو انسان کو دنیا کے فریب میں مبتلا کرتا
ہے۔
شیطان
سے لڑنا آسان ہو سکتا ہے، مگر اپنے اندر کے شیطان سے لڑنا، اپنے نفس کو قابو میں
رکھنا، سب سے بڑی جنگ ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جسے ہر انسان کو اکیلے لڑنا پڑتا ہے۔ اس کو
چاہیے کہ ہم اپنی ذات کی اصلاح کریں، اپنے اندر کی خامیوں کو پہچانے، اور ان پر
قابو پائے۔ جب انسان اپنے نفس کو مات دیے گا، تبھی انسان خدا کے قریب جا سکے گا،
تبھی اُس کی عبادت میں خلوص پیدا ہو گا، اور تبھی وہ حقیقی سکون پا سکے گا۔
خدا
کی محبت محض لفظوں کا کھیل نہیں ہے۔ یہ ایک احساس ہے، ایک سفر ہے جو انسان کو خود
سے خدا تک لے جاتا ہے۔ محبت کی راہ پر چلنا آسان نہیں، یہ راہ مشکلات سے بھری ہوتی
ہے، اس میں قربانی دینی پڑتی ہے، اپنے آپ کو مٹانا پڑتا ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جس پر
چلنے کے لیے دل کی سچائی اور مضبوطی درکار ہے۔ محبت وہ حقیقت ہے جو صرف اسے سمجھ میں
آتی ہے جس نے اپنے نفس کو مارا ہو، جس نے دنیاوی محبتوں کو پس پشت ڈالا ہو۔
محبت
کی راہ میں انسان کو وفا کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ وفا وہ چیز ہے جو انسان
کو خدا سے جوڑتی ہے، جو محبت کو مکمل کرتی ہے۔ وفا کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اپنے
رب کے ساتھ اپنے وعدے نبھائے، اس کی راہ میں ہر تکلیف کو بخوشی قبول کرے، اور اس
کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کرے۔ جب انسان وفا کے اس معیار پر پورا اترے گا، تبھی وہ
محبت کی حقیقت کو پا سکے گا، اور تبھی اُس کا دل سکون اور اطمینان سے بھر جائے گا۔