سورہ انفطار کا خلاصہ ۔ ایک جامع جائزہ
اس
سورت کے نام کا مطلب ہے "تقسیم"۔
اشارے
یہاں،
خدا کہتا ہے کہ اس نے انسانوں کو ایک ایسی شکل دی جو عجیب طور پر مناسب ہے، لیکن
یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ پوری دنیا مکمل طور پر خدا پر منحصر ہے۔
دنیا
اور خدا کی تخلیق کردہ ہر چیز کا ایک مقصد ہے اور قیامت کا دن آئے گا۔
اس
سورت کی 19 آیات ہیں اور اسے 1 حصے میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ایک جامع جائزہ
جب
ہم سورہ انفطار پر نظر ڈالتے ہیں، تو ہم ایک فعال اور متحرک تصویر دیکھتے ہیں۔ یہ
سورۃ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اور اس میں ایمان، قیامت اور انسانی زندگی کی مختصر
مگر معنی خیز تشریح کی جاتی ہے۔ یہ دو حصوں میں تقسیم ہے: ایک خدا کی عظمت اور اس
کی مخلوق پر اس کا کنٹرول، اور دوسرا انسان کی زندگی اور اس کے اعمال کی اہمیت۔
اس
سورۃ کے ابتدائی آیات میں، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی نشانیاں بیان فرماتے ہیں۔
جب ستارے گرتے ہوں گے، جب آسمان پھٹ جائے گا، اور جب زمین اپنے بھید کھول دے گی۔ یہ
نشانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ زندگی عارضی ہے اور ہم سب کو اپنے اعمال کا حساب دینا
ہے۔
پھر،
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہر انسان کے اعمال کا ایک قلمدان ہے، جو اس کے اعمال کو
جمع کرتا ہے۔ ہم اپنے اعمال کا مقدر خود اپنے ہاتھوں لکھتے ہیں۔ یہ ذہن نشین کرنے
والا ہے کہ کوئی بھی عمل چھپ چھپ کر نہیں رہ سکتا۔
سورہ
انفطار ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ قیامت سے پہلے ہی ہم کو اپنی زندگیوں کو بہتر بنانا
ہوگا۔ اللہ نے ہمیں موقع دیا ہے، ہمیں اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔