کیا قدرتی آفتیں خدا کی طرف سے آتی ہیں ۔ زلزلے کی کہانی
قدرتی
آفتیں ہماری زندگیوں میں ایسی تبدیلیاں لاتی ہیں جن کا ہم کبھی تصور بھی نہیں کر
سکتے۔ یہ نہ صرف ہمارے مال و اسباب کو چھین سکتی ہیں بلکہ ہمارے پیاروں کو بھی ہم
سے جدا کر دیتی ہیں۔ ایسی آفات کے بعد دنیا پہلے جیسی نہیں رہتی۔ ہر چیز بدل جاتی
ہے۔ ہمیں کبھی کبھی ایسا لگتا ہے جیسے زمین ہم سے ناراض ہو گئی ہو یا آسمان روٹھ گیا
ہو۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ آفتیں خدا کی طرف سے نازل ہوتی ہیں، اور کچھ کا
ماننا ہے کہ یہ ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہیں۔ یہ سوال ہمارے دلوں میں بار بار اٹھتا
ہے کہ اگر خدا سب کچھ دیکھتا ہے اور سب کچھ اس کے اختیار میں ہے، تو پھر یہ مصیبتیں
کیوں آتی ہیں؟ کیا یہ ہمارے اعمال کا انجام ہیں؟ یا یہ سب محض ایک آزمائش ہے؟
ایک عورت کی کہانی
میں
پانچویں منزل کے فلیٹ میں رہتی تھی۔ ہر چیز معمول کے مطابق تھی، زندگی اپنی رفتار
سے چل رہی تھی۔ ایک دن اچانک زمین لرز اٹھی، ایسا زلزلہ آیا جو میری زندگی کی ہر چیز
کو بدل کر رکھ گیا۔ دیواریں کانپنے لگیں، فرنیچر گرنے لگا، اور چند ہی لمحوں میں
ہماری عمارت زمین بوس ہو گئی۔ میری آنکھوں کے سامنے ہر چیز ٹوٹ پھوٹ گئی۔ چیخ و
پکار، شور و غل… اور پھر ایک گہری خاموشی۔ جب میں نے آنکھیں کھولیں، تو خود کو
ملبے کے نیچے دبا ہوا پایا۔ وہ لمحہ ایسا تھا کہ ہر سانس مشکل ہو گئی تھی۔ میں بے
بسی سے سوچ رہی تھی، کیا یہ میرا انجام ہے؟ کیا اللہ نے ہمیں چھوڑ دیا ہے؟
دو
دن تک میں اس ملبے میں دبی رہی۔ ہر پل ایسا لگتا تھا کہ موت قریب ہے، لیکن اللہ کی
مشیت کچھ اور تھی۔ لوگوں نے مجھے نکالا اور ہسپتال پہنچایا۔ میرے جسم پر شدید چوٹیں
آئیں تھیں، اور میری ایک ٹانگ اتنی بری طرح زخمی ہو چکی تھی کہ ڈاکٹروں کو اسے
کاٹنا پڑا۔ جب میں ہوش میں آئی تو ذہن میں بس ایک ہی سوال تھا: کیوں؟ ہم نے تو کبھی
کسی کا برا نہیں چاہا، ہم تو نیک اور سیدھی راہ پر چلنے والے لوگ ہیں۔ پھر اللہ نے
ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہونے دیا؟ کیا یہ خدا کی طرف سے کوئی سزا تھی؟ کیا یہ سب میرے
گناہوں کا نتیجہ تھا؟
یہ
سوال میرے دل کو کھائے جا رہا تھا۔ میں سوچتی رہی کہ ہم نے کیا غلط کیا جو خدا نے
ہمیں اس امتحان میں ڈالا؟ کیا یہ واقعی خدا کی ناراضگی تھی؟ کیا قدرتی آفات اللہ کی
طرف سے عذاب ہیں؟
اسلام
ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی سب سے بڑی صفت رحمت اور محبت ہے۔ اللہ کہتاہے کہ میں
اپنے بندوں پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا
یہ
آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ کی محبت اور رحم ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں، چاہے حالات کتنے
ہی مشکل کیوں نہ ہوں۔ قدرتی آفات کو اسلام میں اللہ کی آزمائش سمجھا جاتا ہے، نہ
کہ سزا۔ اللہ ہمیں آزماتا ہے تاکہ ہمارے ایمان اور صبر کا امتحان لے۔ یہ آزمائشیں
ہمارے لئے ایک موقع ہوتی ہیں کہ ہم اللہ کی طرف رجوع کریں اور اس کی رحمت کی امید
رکھیں۔
عورت کی کہانی جاری ہے
میں
نے ہسپتال کے بستر پر لیٹے ہوئے بار بار اپنے آپ سے یہی سوال کیا کہ اللہ نے ہمیں
کیوں آزمایا؟ لیکن پھر میرے دل میں یہ خیال آیا کہ شاید یہ اللہ کی طرف سے ایک سبق
تھا، ایک یاد دہانی کہ ہم دنیا کی وقتی خوشیوں اور سہولتوں پر بھروسہ نہ کریں۔ دنیا
فانی ہے اور یہاں کی ہر چیز عارضی ہے۔ یہ مصیبتیں ہمیں اپنی اصل منزل یعنی آخرت کی
یاد دلاتی ہیں۔
میرے
ساتھ میری ایک دوست بھی اس زلزلے میں شدید زخمی ہوئی تھی۔ وہ بھی اپنی ٹانگوں سے
محروم ہو گئی۔ لیکن اس نے مجھ سے کہا کہ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہے کہ اللہ
ہمیں دوبارہ زندگی دے گا۔ وہ دن آئے گا جب ہم پھر سے چل سکیں گے، بھاگ سکیں گے،
اور خوشی سے ناچیں گے۔ اس کے یہ الفاظ میرے دل میں اتر گئے۔ مجھے یقین ہو گیا کہ
اللہ ہم سے بے حد محبت کرتا ہے اور وہ ہمیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ یہ مصیبتیں
عارضی ہیں، اور جلد یا بدیر اللہ ہمیں ان سے نجات دے گا۔
اللہ
کا کلام ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایک دن ہر دکھ، ہر غم، اور ہر
تکلیف کو ختم کر دے گا۔
یہی
ایمان ہمیں مضبوط بناتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ کبھی بھی اپنے بندوں کو
امتحان میں مبتلا کر کے نہیں چھوڑتا۔ وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے، ہمیں صبر اور
استقامت عطا کرتا ہے، اور ہماری دعائیں سنتا ہے۔
لہٰذا،
اگرچہ قدرتی آفتیں ہمارے لئے مشکلات لاتی ہیں، لیکن یہ ہمیں اللہ کے قریب بھی کرتی
ہیں۔ ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہم دنیا میں مسافر ہیں اور ہماری اصل منزل آخرت ہے۔
آزمائشوں کے دوران، اللہ کی محبت اور رحمت ہمارے ساتھ ہوتی ہے، اور وہی ہمیں اس دنیا
اور آخرت دونوں میں کامیابی عطا کرے گا۔
یہ
آزمائشیں اللہ کی طرف سے محبت کی نشانی ہیں، نہ کہ سزا۔ یہ ہمیں اپنے ایمان کو
مضبوط کرنے کا موقع دیتی ہیں اور ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہمارا حقیقی سہارا صرف
اللہ کی ذات ہے۔