راہِ وفا
دھوپ
اور چھاؤں کے سفر میں، ہم نے خود کو پایا ہے
ہر
قدم پہ گِر کر، پھر خود کو اٹھایا ہے
دل
کی ہر دھڑکن میں، بس اک خدا کا ذکر ہے
دکھوں
کی اس دنیا میں، وہی ہمارا فکر ہے
دل
کے اندھیروں میں، اک روشنی کی کِرن ملی
غم
کے سمندروں میں، امیدوں کی اک لہر چلی
ہم
نے درد کو اپنا ہمدرد بنایا ہے
خدا
کی رحمت سے، ہر پل کو سنوارا ہے
ہر
سانس میں ہے، بس اک خدا کی رضا
ہر
دکھ میں چھپی، بس اُسی کی عطا
اُس
کے سہارے ہم نے، ہر درد کو اپنایا ہے
غم
کی ان گھاٹیوں میں، خدا نے ہمیں سنبھالا ہے
ہم
نے رات کی تاریکی میں، اُس کی رحمت کو پایا
ہر
آنسو کی لَو میں، اُس کا نور چھپا پایا
ہمیں
ہر دکھ میں اُس کا نام ملا
ہر
گرتے لمحے میں، اُس کا سہارا ملا
دل
کی گہرائی سے نکلی، دعا کی صدا
یہ
زندگی کی بازی، بس خدا کے نام پر
یہ
دل کی گواہی ہے، بس اُسی کے پیغام پر
ہم
نے خود کو پایا، خدا کی اس پناہ میں
ہر
مشکل میں چھپی، بس اُسی کی راہ میں
راستے
کانٹے دار تھے، لیکن دل میں سکون تھا
ہر
غم میں اُس کا ذکر تھا، ہر درد میں قرار تھا
ہم
نے خود کو خدا کے سپرد کیا
اُس
کی رضا میں ہی اپنا مقدر لکھا
ہر
سانس میں ہے، بس اک خدا کی رضا
ہر
آنسو میں چھپا، اُس کی رحمت کا راز
دل
کے ہر داغ میں، بس اُسی کا نور ہے
اندھیروں
میں چمکتا، بس وہی ہمارا سرور ہے
دھوپ
اور چھاؤں کے سفر میں، ہم نے خود کو پایا ہے
خوابوں
کی اس دنیا میں، بس خدا کی عطا ہے
ہر
پل کی سچائی میں، اُس کا ہی جلوہ ہے
یہ
دل کا راگ ہے، یہ دعا کی آواز ہے
ہر
دکھ کی گہرائی میں، بس خدا کا انداز ہے